بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | طفل کُش اسرائیل ایران پر اجتماعی قتل کا اسلحہ بنانے کا الزام لگاتا ہے۔ سنہ 2017ع میں اسی نے میانمار (برما) کی فوج کو ہتھیار فروخت کئے تاکہ وہ روہنگیا کے مسلمانوں کو کچل دے۔ نتیجہ یہ ہؤا کہ 24000 مسلمان شہید ہوئے اور سات لاکھ روہنگیائی مسلمان کے گھر ہوئے۔ جب عالمی دباؤ بڑھ گیا، تو صہیونی ریاست نے اسلحہ کی برما برآمد کو روکا نہیں بلکہ اس معاملے کو ٹاپ سیکرٹ کر دیا، تاکہ کسی کو مزید کچھ بھی جاننے کا موقع نہ ملے۔ یہی غاصب ریاست جو نسل کشی کرتی ہے اور نسل کش فوجوں کو ہتھیار اور طاقت دیتی ہے، الٹا ایران پر الزام لگاتا ہے؛ ایسا ملک جس نے نہ تو ہتھیار بیچے ہیں نہ ہی نسل کشی کا مرتکب ہؤا ہے۔ اس کا اصل مطالبہ صرف اپنی خودمختاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں صہیونیوں کا کردار
کئی رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی ریاست نے 2012 سے 2017 تک میانمار (برما) کی فوجی حکومت کو اسلحہ اور تربیت فراہم کی، جس نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی میں اہم کردار ادا کیا۔ ذیل میں اس کے ثبوت اور اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے:
1. اسلحہ کی فروخت اور فوجی تعاون
اسرائیلی کمپنیاں جیسے TAR Ideal Concepts نے میانمار کی فوج کو جدید اسلحہ، ڈرونز اور سیکیورٹی ٹریننگ دی۔
2017 میں اسرائیلی اخبار ہاآرتص نے انکشاف کیا کہ میانمار کے فوجیوں نے روہنگیا گاؤں جلاتے وقت اسرائیلی ساختہ آتشیں ہتھیار استعمال کئے۔
2. سیاسی حمایت
جب اقوام متحدہ نے میانمار کے اقدامات کو "نسلی صفایا" قرار دیا، تو اسرائیل نے اس کی مذمت کرنے کے بجائے میانمار کی حکومت سے اپنی فوجی شراکت بڑھا دی۔
اسرائیل نے میانمار کو اقوام متحدہ میں سیاسی تحفظ فراہم کیا، حالانکہ وہاں مسلمانوں کے گھر جلا دیے گئے تھے۔
3. اسرائیل کے مقاصد
فوجی منافع: اسرائیلی ہتھیار ساز کمپنیوں نے میانمار سے لاکھوں ڈالر کمائے۔
مذہبی تعصب: دونوں ممالک میں اقلیتوں (مسلمانوں/فلسطینیوں) کے خلاف مشترکہ پالیسیاں نظر آتی ہیں۔
چین کے خلاف اقدام: اسرائیل میانمار میں چینی اثر کو کم کرنا چاہتا تھا۔
4. کیا اسرائیل براہ راست قتل عام کا ذمہ دار ہے؟
کوئی براہ راست ثبوت میسر نہیں کہ اسرائیل نے قتل کا حکم دیا، لیکن اس کے اسلحے اور تربیت نے میانمار کی فوج کو یہ ظلم کرنے کے قابل بنایا۔
2018 کی ایک انٹرنیشنل رپورٹ میں اسرائیلی ساختہ ہتھیاروں کا ذکر تھا جو روہنگیا کے خلاف استعمال ہوئے۔
5. عالمی ردعمل
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے میانمار کی حمایت پر اسرائیل کی مذمت کی۔
BDS تحریک نے اسرائیلی کمپنیوں کے خلاف پابندیاں لگانے کی مہم چلائی۔
خلاصہ:
اسرائیل نے براہ راست تو نہیں، لیکن ہتھیاروں، تربیت اور سیاسی حمایت سے میانمار کے جنگی جرائم میں معاونت کی۔ یہ اسرائیل کی دوغلی پالیسی ہے کہ وہ خود کو "جمہوریت" کہتا ہے لیکن نسل پرستی بھی کرتا ہے اور نسل پرست حکومتوں کی پشت پناہی بھی کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ